بولان سے بلوچ خواتین و بچوں کی جبری گمشدگی شکست خوردگی کی نشانی ہے| بی ایس او آزاد


بولان سے بلوچ خواتین و بچوں کی جبری گمشدگی شکست خوردگی کی نشانی ہے۔

بی ایس او آزاد

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بولان میں ایک فوجی آپریشن کے دوران درجنوں بلوچ خواتین و بچوں کی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خواتین اور بچوں کو کسی بھی جنگ میں نشانہ بنانا سنگین انسانی جرم ہے لیکن پاکستانی فورسز اپنی ناکامی اور شکست کا ردعمل ہمیشہ بلوچ خواتین اور بچوں پر نکالنے کا وطیرہ رکھتی ہے جو انہتائی بزدلانہ اقدام اور ناکامی کا واضح ثبوت ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں کو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ خواتین و بچوں کی ماورائے عدالت گرفتاری پر نوٹس لینی چاہیے اور بلوچستان میں خواتین و بچوں کی تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے ۔ پاکستانی فورسز تواتر کے ساتھ اپنی شکست اور ناکامی کا بدلہ بلوچ خواتین و بچوں سے لے رہی ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ مہینے کے آخری دنوں سے بولان میں پاکستانی سیکورٹی فورسز نے ایک آپریشن شروع کی تھی جو اب تک جاری ہے لیکن فوجی آپریشن میں بولان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے بےگناہ افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس وقت تک سیکورٹی فورسز نے متعدد افراد کو بشمول درجنوں خواتین و بچوں کے فوجی کیمپوں میں منتقل کر دیا ہے جس سے خدشہ ہے کہ حراست میں لیے گئے مرد حضرات کو فیک انکاؤنٹر میں نشانہ بنایا جائے گا جبکہ خواتین و بچوں کو حسب معمول فوجی کیمپوں میں منتقل کیا جائے گا ۔ جن کی زندگی اور عزت دونوں خطرے میں ہیں ۔ بلوچستان میں پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں اس وقت کوئی بھی محفوظ نہیں ہے ، بولان کے مختلف علاقوں کی پوری آبادی اس وقت پاکستانی سیکورٹی فورسز کے حصار میں ہیں جنہیں تحفظ چاہیے۔ پاکستانی فوج اجتماعی سزا کے طور پر بلوچ خواتین اور بچوں کو نشانہ بنانے کی اپنی ایک گھاؤنی تاریخ رکھتی ہے جس کو وقتا فوقتا دہرایا جاتا ہے۔ بولان سے معصوم بچوں اور نہتے خواتین کی جبری گمشدگی اور متعدد علاقوں میں لوگوں کے گھروں کو آگ لگانے کا عمل بلوچ قوم کے خلاف ریاستی نفرت کا اظہار ہے اور اس میں روز بروز شدت آ رہی ہے۔ لاپتہ متعدد خواتین اور بچوں کی شناخت ہو چکی ہے لیکن انہیں رہا کرنے کے بدلے آپریشن کے دوران مزید افراد کو لاپتہ کیا جا رہا ہے اور مزید جبر و وحشت کا خطرہ ہے ۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں انسانی حقوق کے اداروں اور خواتین و بچوں کی حفاظت یقینی بنانے والے متعلقہ پلیٹ فارمز سے اپیل کی ہے کہ وہ بولان میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ خواتین و بچوں کی حفاظت یقینی بنائے اور سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ افراد کو رہا کرنے میں کردار ادا کریں کیونکہ خدشہ ہے کہ انہیں ماورائے عدالت شہید کیا جائے گا ۔ بلوچستان اس وقت شدید فوجی مظالم کا سامنا کر رہی ہے جس سے ایک انسانی المیہ جنم لے چکا ہے جبکہ آئے دن لوگوں کی جبری گمشدگی، فوجی آپریشنز، ماورائے عدالت قتل و غارت جاری ہیں ، سیکورٹی فورسز نے بلوچستان کو ایک مقتل گاہ بنا دیا ہے ۔تمام انسان دوست افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بولان واقعے پر آواز اٹھائیں اور خواتین و بچوں کی باحفاظت رہائی میں اپنا کردار ادا کریں۔

Share to