بلوچ وطن کی دفاع میں جان کے نظرانے پیش کرنے والے شہدائے کوہ سلیمان کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔
زروان بلوچ
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی سیکرٹری جنرل زروان بلوچ نے شہدائے کوہ سلیمان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1967 میں ریاستی قبضے کے خلاف کوہ سلیمان کے بلوچوں نے جس طرح مزاحمت اور جرات کا مظاہرہ کیا وہ تاریخ کے پنوں میں سنہرے الفاظ میں یاد رکھا جائے گا اور انہی کی قربانیوں کے بدولت آج بلوچستان کے کونے کونے میں ریاستی قبضے کے خلاف جدوجہد کی شعور بڑھ رہی ہے۔ تاریخ ان کرداروں کو یاد کرتی ہے جو فیصلہ کن وقت میں اپنے لوگوں اور زمین کا دفاع کرتے ہیں اور یہ وقت قوم کے بہتر مسقتبل کیلئے نہایت ہی ضروری ہے۔
بی ایس او آزاد کے سیکرٹری جنرل زروان بلوچ نے کہا کہ آج بلوچ قومی تحریک انہی شہداء کی قربانیوں کی بدولت جاری و ساری ہے۔ شہدا کی انہی عظیم قربانیاں بلوچ قوم کے اندر یہ شعور پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے کہ جب تک بلوچ سرزمین اغیار کے قبضے میں ہے اس وقت تک بلوچستان میں کسی بھی طرح کا سکون ممکن نہیں کیونکہ قبضہ گیر غلام قوم کے ساتھ بدترین سلوک روا رکھتی ہے۔ اور وہی غیرانسانی رویہ آج ریاست بلوچستان میں بلوچوں کے ساتھ رکھ رہی ہے جس میں قتل و غارت گری، جبری گمشدگیاں اور مسخ شدہ لاشیں سمیت انگنت ظلم اور جبر شامل ہے۔
شہدائے کوہ سلیمان میں شہید دوست محمد بزدار، شہید محمدان بزدار شہید یار محمد بزدار اور شہید رحیمو بزدار بلوچ قوم کے وہ عظیم فرزند ہیں جنہوں نے بہادری اور جرات سے ریاستی قبضے کی پالیسی کے خلاف مزاحمت کی راہ اپنائی اور وطن کی دفاع میں اپنے جانوں کے نظرانے پیش کیے۔ آج شہدا کی یہ عظیم قربانیاں ہمیں قبائلیت، علاقائیت سے نکل کر بطور بلوچ اس قومی جدوجہد کا حصہ بننے اور اسے مضبوط کرنے کی طرف مائل کررہے ہیں۔ شہدائے بلوچستان نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ اس لیے پیش کیا تاکہ بلوچ قوم ایک بہتر مستقبل کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ شہداء کے اس عظیم نظریے کو آگے لے جاتے ہوئے قومی تحریک کو مزید مضبوط اور منظم کرنے کی ضرورت ہے۔
زروان بلوچ نے شہدائے کوہ سلیمان کو ان کی برسی کے موقعے پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوہ سلیمان کے عظیم فرزندون نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ہمیں قومی آزادی کی راہ دکھائی ہے۔ آج ڈیرہ غازی خان سے لیکر مکران اور کوہلو سے لے کر نصیر آباد تک تمام بلوچوں کو بطور قوم اپنے وطن بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد کے سائے تلے منظم ہونا ہوگا۔ بلوچ قوم کو اس وقت ایک جابر ریاست کا سامنا ہے جو ہر روز بلوچ قوم کے خلاف قہر برسا رہی ہے۔ یہ حالات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ بلوچ نوجوان اس جہدِ آجوئی کا حصہ بنیں اور اسے مزید منظم انداز میں آگے لے جائیں کیونکہ ایک آزاد بلوچستان ہی بلوچ قوم کیلئے بہتر مستقبل کا تعین کر سکتا ہے۔