قابض قوتوں کی جانب سے بلوچ سرزمین پر بمب حملوں اور بچوں و خواتین کی شہادت کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
بی ایس او آزاد
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے نام نہاد گولڈ سمتھ لائن کے دونوں اطراف موجود عام بلوچ آبادیوں کو قابض پاکستان اور ایران کی جانب سے میزائل، خودکش ڈرونز اور دیگر مہلک ہتھیاروں سے نشانہ بنانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں بدلتے حالات کے تناظر میں جہاں ایک طرف مغرب اور دوسری جانب ایران اپنے اتحادیوں کی شکل میں ایک دوسرے کے خلاف وسطی ایشیا میں مدمقابل ہیں ایسے حالات میں اپنے سرزمین پر بیٹھے معصوم اور بےگناہ بچوں و خواتین کو ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنانا سنگین صورتحال کا اظہار کرتا ہے۔ ایران اور پاکستان بلوچ سرزمین کو عالمی جنگ میں دھکیل دینا چاہتے ہیں جس سے بلوچ نسل کشی اور قتل عام میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ بلوچ سرزمین اور بلوچ عوام کے خلاف دونوں ریاستوں کی جاریت پر عالمی قوتوں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بلوچ قوم کو نام نہاد سرحد کے دونوں جانب موجود اپنے سرزمین پر بلاوجہ قتل کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے دھماکوں میں شہید ہونے والے معصوم بچوں اور خواتین کا قتل جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ اس وقت کسی بھی گریٹ گیم کا حصہ نہیں ہے اور وہ اپنے سرزمین پر کسی بھی پراکسی جنگ کی حمایت نہیں کرے گا۔ پاکستان جو کئی دہائیوں سے بلوچ سرزمین کو جہاں اپنے جیو پولیٹیکل اسٹریٹجک کیلئے استعمال کرتا آ رہا ہے وہی دوسری جانب انہوں نے عام بلوچ آبادی کے خلاف جنگ چھیڑ رکھا ہوا ہے۔ ایران کے نام نہاد حملے جو عام بلوچ آبادی پر کیے گیے ان کے خلاف پاکستان کا بھی معصوم بچوں اور خواتین کو نشانہ بنانا ریاستی قتل عام کا بدترین مثال ہے لیکن عالمی ادارے اپنے وقتی مفادات کیلئے اس قتل عام پر مکمل طور پر خاموشی اختیار کر چکے ہیں۔ آج بلوچ نسل کشی کے خلاف فوری بلوچ قوم سڑکوں پر نکل چکی ہے، لاکھوں لوگ پاکستانی قتل عام اور انسانیت سے عاری ظلم اور تشدد کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور دنیا تک اپنی آواز پہنچانا چاہتے ہیں۔ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ بلوچ قابض قوتوں کے نرغے میں ہے اور وہ کسی بھی عالمی جنگ کا حصہ نہیں بلکہ اپنی آزادی کیلئے برسرپیکار ہے۔ دنیا کو بلوچ قوم کی مرضی و منشا کے بغیر قابض قوتوں کی آپسی مفادات کی جنگ میں دھکیل دینے کے بجائے مظلوم اور غلام بلوچ قوم کی حمایت اور مدد کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی آزاد وطن کی حیثیت بحال کریں۔ حالیہ دنوں بلوچستان کے مغربی علاقوں اور سمندری حدود میں جو جنگی ماحول بنا دیا گیا ہے اس میں دونوں قابض ریاستیں ملوث ہیں جبکہ اس کا نشانہ عام بلوچ بنایا جا رہا ہے جس پر دنیا کو فوری طور پر ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ بلوچ سرزمین پر بلوچ آبادیوں کو نشانہ بنانا اور معصوم بچوں و خواتین کا قتل عام بلوچ سالمیت پر حملہ ہے جس پر دنیا کو اپنی آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم دنیا پر ایک زندہ قوم کی حیثیت سے واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچ قوم کو اس وقت دونوں جانب شدید ریاستی قتل عام کا سامنا ہے جس طرح نام نہاد سرحد کو جواز بناکر بلوچ قوم کو نشانہ بنایا جا رہا ہے یہ قومی نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔ ایک دوسرے پر حملے کے نام پر بلوچ قوم کو قتل کرکے جس طرح جشن اور خوشیاں منائی جا رہی ہیں اس پر عالمی اداروں کو اپنی آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے۔ بلوچ جغرافیہ اور بلوچ آبادی کے درمیان قابض قوتیں لڑ کر بلوچوں کا ہی نقصان کرنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں اپنے اپنے اتحادیوں سے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ دنیا کو اس سنگین صورتحال پر اقدامات اٹھانا کی ضرورت ہے۔