بی ایس او کی 57 ویں یوم تاسیس، شہدا اور اسیراں کے جدوجہد کو جاری رکھا جائے گا۔
بی ایس او آزاد
بقول بلوچ دانشور میر محمد علی تالپور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد بلوچ قومی تحریک کی روح کی حیثیت رکھتا ہے۔ تنظیم نے بلوچ قومی تحریک کو سیاسی، اداراتی، فکری، نظریاتی اور پروفیشنل معیار پر منظم کرنے، اور بلوچ نوجوانوں کو قومی تشکیل نو کے عمل میں منظم انداز میں شعوری بنیادوں پر تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تنظیم کے ساتھیوں نے اپنی لہو اور انگنت قربانیوں سے بلوچ قومی شعور کو فکری بنیادوں پر پھیلایا ہے جس کی نظیر آج ایک منظم قومی تحریک کی شکل میں موجود ہے۔ تنظیم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے پلیٹ فارم سے نکل کر ہزاروں بلوچ جہدکار آج بلوچ قومی تحریک میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ کئی سینکڑوں ساتھی آج شہید اور کئی اسیری کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن انہوں نے تحریک کے ساتھ کسی بھی قسم کی سودے بازی سے انکار کر دیا ہے۔ تنظیم کے نظریاتی اور فکری کارکنان نے بلوچستان کے گھر گھر میں آزادی اور قومی ریاست کی تشکیل نو کے عمل کے حوالے سے نوجوانوں میں شعور پیدا کرنے اور انہیں قومی تحریک میں متحرک کیا ہے۔ بی ایس او کی لازوال قربانیوں اور جدوجہد کی وجہ سے آج بلوچ نوجوان بلوچ سماج کی بہتر تشکیل میں سب سے آگے ہیں۔ بلوچ خواتین کی قومی تحریک اور سماج میں اتنی جلدی متحرک ہونا بھی بی ایس او کے نظریاتی اور فکری جہدکاروں کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔
کوئی بھی ریاست یا قوم خیالی بنیادوں پر نہیں بنتی بلکہ عملی بنیادوں پر قوموں کی منظم تشکیل نو ممکن ہوتی ہے۔ بلوچ نوجوانوں کو عملی اور نظریاتی بنیادوں پر منظم کرنا بی ایس او کا بنیادی مقصد رہا ہے تاکہ وہ بلوچ قومی ریاست کو حاصل کرنے اور ایک منظم قوم کی تشکیل کر سکیں جو بلوچ قوم، خطے اور دنیا کیلئے ایک مثالی ریاست اور قوم کی شکل میں موجود رہیں۔ بی ایس او کے بنیاد کارکنان نے اسی قومی آزادی اور ریاست کی سوچ کو لیکر بی ایس او کی تشکیل کی، جس نے بعدازاں کئی عروج و زوال دیکھیں لیکن تمام مشکلات کے باوجود تنظیم نے 2000 کے وقت ایک مرتبہ پھر خود کو منظم کیا اور ریاست اور اندرونی دشمنوں کی تمام سازشوں کو مات دیتے ہوئے ایک منظم ادارے کی تشکیل کی جس نے اپنے بنیادی اور نظریاتی تصورات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے آزاد بلوچ ریاست کی واپس بحالی کیلئے جدوجہد کیا اور آج بلوچ نوجوان اپنی غلامی اور ریاست کی بلوچستان پر قبضے سے بخوبی آگاہ ہو چکے ہیں۔ تنظیم نے نا صرف ریاستی قبضے کے خلاف نوجوانوں میں شعور پیدا کیا بلکہ کسی بھی قوم کی بہتری اور ترقی کیلئے جن سماجی تبدیلیوں کی ضرورت محسوس کی ان پر بھی کام کیا اور ریاست کی طرف سے سافٹ پالیسیوں کی تحت منظم کی گئی ریاستی ڈسکورسز کو بلوچ سماج کے اندر کمزور بنانے میں مرکزی کردار ادا۔ گوکہ آج بھی بطور قوم ہمیں ترقی کیلئے کئی اہم دیگر سیڑھیوں کو پار کرنا اور کئی دیگر مشکلات سے دوچار ہونا باقی ہے اور بی ایس او آزاد آنے والے ان تمام سختیوں اور مشکلات سے بخوبی آگاہ اور ان کا مقابلہ کرنے کیلئے نظریاتی اور فکری بنیادوں پر تیار ہے اور خود کو مزید منظم کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ تنظیم کو کمزور کرنے کیلئے دشمن نے کئی سازشیں رچائی ہے، جس میں ہماری قیادت کو نقصان دینا بھی شامل رہا ہے لیکن تنظیم بلوچ قومی ریاست کی بحالی اور قومی ترقی کیلئے دشمن کے ایسے کسی بھی ہتکھنڈے کا شکار نہیں ہوگا اور اپنی جدوجہد کو مزید منظم کرنے کیلئے کام کرے گا۔
آخر میں تنظیم کے تمام زونل قیادت کو ہدایت دی جاتی ہیں کہ تنظیم کے اس خاص دن کیلئے اپنے اپنے زونز میں مختلف پروگرامز کا انعقاد کریں اور بلوچ نوجوانوں کو بی ایس او آزاد کے تاریخی جدوجہد، کردار اور تنظیم کے نظریاتی اور فکری عمل کے حوالے سے آگاہ کریں۔ تنظیم کے بہادر اور نظریاتی کارکنان اس بات سے آگاہ رہیں کہ وہ قومی آزادی کے جدوجہد کے اس سفر میں ایک عظیم ادارے سے وابستہ ہیں جس کی زمہ داری تمام بلوچ نوجوانوں کی فکری اور نظریاتی تربیت کرنا ہے اس لیے وہ تنظیم کے اس خاص دن کے موقع پر تجدید عہد کریں کہ وہ تنظیم کے نظریاتی اور فکری جدوجہد کے ساتھ مستقل مزاج ہو کر قومی تشکیل نو کے اس عمل میں اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے جو ہمارے شہدا اور اسیران کی خواہش رہی ہے۔
ترجمان بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد