اٹھائیس مئی یومِ سیاہ
28 May 2015
ہزاروں سالوں سے بلوچ سرزمین کے مالک و محافظ بلوچوں نے قابل فخر قربانیوں کے بعدہی اس سرزمین کی حفاظت ممکن بنائی ہے۔ انگریزوں، منگولوں، فارسیوں کے مسلسل حملوں کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے بلوچ سپوتوں نے اپنی سرزمین کو کبھی کسی قابض کے لئے لقمہ تر بننے نہیں دیا۔ حمل جیہند، خان محراب خان شہید و ہزاروں ایسے سپوت، جنہوں نے اپنے خون سے اس سرزمین کی آبیاری کرتے ہوئے اپنے سرحدوں کی حفاظت کی۔ روادار و انسانیت دوست بلوچوں نے نہ کبھی دوسروں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، اور نہ ہی اپنی سرزمین پر قبضہ گیریت کو برداشت کی۔ اسی لئے ہزاروں سالوں سے مسلسل حملوں کی زد میں رہنے کے باوجود بھی جہد مسلسل اور اپنی زمین سے بے لوث محبت کی وجہ سے بلوچ قوم اپنی سرزمین پر اپنی بقاء و قومی اقدار کا تحفظ ممکن بنا سکے ہیں۔
بلوچ سرزمین کے عظیم وارثوں۔۔۔
ریاست پاکستان نے قبضے کے بعد سے اب تک ہزاروں بلوچ فرزندوں کو شہید کردیا ہے، لاتعداد نوجوان ریاستی عقوبت خانوں میں انسانیت سوز اذیتوں کا شکار ہو کر شہید ہو چکے ہیں۔ بلوچستان کے تمام شہروں و دیہاتوں میں فورسز کی بمباری سے روز ماؤں کے گود اُجڑ رہے ہیں۔ غرض کہ قابض فورسز اپنی تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال بلوچ عوام کے خلاف کررہے ہیں۔آج سے 17سال پہلے، یعنی 28مئی1998کو پاکستان نے بلوچ گلزمین کے سینے پر اپنی تباہی و بیماریاں پھیلانے والے ایٹم بموں کا تجربہ کرکے بلوچ قوم کے ذخموں کو ہرا کر دیا۔ چاغی و راسکوہ میں بغیر کسی ضروری حفاظتی انتظامات کے تجربہ کر کے ہزاروں بلوچوں کو مختلف بیماریوں کا شکار بنا دیا۔ان بیماریوں کی علاج نہ ہونے سے سینکڑوں بچے و جوان اور خواتین شہید ہو گئے۔ ہزاروں کی تعداد میں مال مویشیاں ہلاک ہو گئیں۔ موسم میں قیامت خیز گرمی آنے کی وجہ سے چاغی و گردنواح کے لوگ اپنے آبائی علاقے چھوڑ کر نکل مکانی پر مجبور ہو گئے۔ آج بھی اس علاقے میں بارشیں نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے جنگلی حیات و جنگلات کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔ قابض فورسز اس دن کو اپنی کامیابی کا دن قرار دے کر جشن منا تے ہیں ، لیکن بلوچ عوام کے لئے 28مئی تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ بلوچ تاریخ اُن ضمیر فروشوں کو بھی نہیں بخشے گی جو بلوچ گلزمین کا سینہ تار تار کرنے کی خوشی میں قابضیں کے ہم نشین ہو کر تالیاں بجا رہی تھیں۔
باشعور بلوچ عوام۔۔۔
آج کے اس جدیددور میں جہاں قبضہ گیریت کی شکلیں بدل گئی ہیں، وہیں پر ٹیکنالوجی و تیز ہوتی ترقی کی رفتار بھی مقبوضہ قوموں کی شناخت ، زبان و قومی اقدار کو شدید نقصانات پہنچا رہی ہے۔غلام قوموں کو غیر معیاری تعلیم، بے روزگاری، عدم توجہی و اس جیسے لاتعداد مشکلات کا شکار بنا کر قابض قوتیں انہیں دانستہ پسماندگی کی جانب دھکیل رہے ہیں تاکہ قوم کے نوجوانوں میں قومی ترقی و خوشحالی کے شعور کو ختم کرکے انہیں سدھائے ہوئے گھوڑے کی طرح قبضہ گیر کے تابع بنایا جا سکے۔آج بلوچستان میں قابض ریاست کی طرف سے، میڈیا، و اس طرح کے نصابِ تعلیم و پروگراموں کے ذریعے جھوٹے باتوں کی تشہیر کی جارہی ہے تاکہ بلوچ نوجوان قومی سوچ سے بیگانہ ہو کر، آزاد بلوچ معاشرے کی قیام و ترقی کے لئے جدوجہد کرنے کے برعکس ذاتی زندگیوں میں مشغول ہو جائیں۔ اور قابض بلوچ سرزمین کو مختلف ممالک و کمپنیوں کے ہاتھوں بیچ کر اپنے مفادات کے لئے استعمال کرے۔بلوچ سرزمین پر موجود قیمتی وسائل کو سستے داموں بیچا جا سکے۔ بلوچ ساحل سمندر کو چائنا کے حوالے کرکے قابض ریاست کھربوں ڑالر کما کر بلوچ سرزمین کو توسیع پسندانہ عزائم رکھنے والی ممالک کو ایک فوجی تجربہ گاہ کے طور استعمال کرنے کے لئے سونپ رہی ہے۔ جو کہ اس بات کا اعتراف ہے کہ غلام قوموں کی اپنی کوئی مرضی نہیں ہوتی۔ان حالات میں ایک غلام قوم کے فرزند کی حیثیت سے یہ ہر بلوچ پر فرض ہے کہ وہ ریاستی قبضہ گیریت اور غلامی کے ھنقصانات کا پرچار اپنی ہر نشست میں کرے۔ تاکہ تمام فرزندان جہد آزادی کو اپنی قومی ضرورت سمجھ کر اس میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔
بلوچ عوام! 28مئی کو بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی اپیل پر بلوچ سرزمین پر ایٹمی دھماکوں کو 17سال مکمل ہونے پر بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہو گی۔ بلوچ عوام 28مئی کو اپنے معمول کی کاروبار معطل کرکے دکانیں و مارکیٹیں بند رکھیں۔ تاکہ دنیا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ بلوچ قوم ایک آزادی و امن پسند قوم ہے، جو کہ ہر محاز پر انسان کش و ماحول دشمن ہتھیاروں کے خلاف ہے۔ یہ ہمارا ایمان ہے کہ آزادی ہر حال میں بلوچ عوام کی ہو گی۔
جدوجہد آخری فتح تک
نشر و اشاعت: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد