ایران کے زیر قبضہ بلوچستان میں بلوچوں کا قتل عام نوآبادیاتی پالیسیوں کی بھیانک شکل ہے۔
بی ایس او آزاد
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ایران کے زیر قبضہ بلوچستان میں ایرانی فوج نے نہتے بلوچوں پر طاقت کا استعمال کرکے سو کے قریب لوگوں کو لقمہ اجل بنایا اور سینکڑوں کو زخمی کیا۔ جبکہ متعدد بلوچوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ مجموعی طور پر بلوچستان میں ایران اور پاکستان کی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایکشن لے اور بلوچ سرزمین کو جنگ زدہ قرار دیکر مداخلت کرے۔
انھوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایران کے زیر تسلط مقبوضہ بلوچستان میں ایرانی اہلکار کے ہاتھوں ایک کمسن بلوچ بچی کی جبری زیادتی کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کو سبوتاژ اور ختم کرنے کےلیے ایرانی فورسز کی جانب سے تشدد اور طاقت کا بھرپور استعمال کیا گیا اور نہتے بلوچ عوام پر گولیاں برسائیں گئیں۔ایرانی زیر تسلط بلوچستان کے شہر زاہدان سے شروع ہونے والی احتجاجی لہر نے خطہ میں ایک عوامی ابھار شروع کردی جس کو کچلنے کےلیے ایرانی فوج نے شیلنگ کر کے درجنوں لوگوں کو قتل اور سینکڑوں کو زخمی کیا۔ عام عوام کو اس طرح گولیوں سے نشانہ بنانا اور شیلنگ کرنا نہ صرف انسانی حقوق کی مکمل خلاف ورزی ہے بلکہ بلوچ قوم کی سنگین نسل کشی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایران اور پاکستان دونوں بلوچ سرزمین پر ایک قابض کے طور پر براجمان ہو کر بلوچ قومی وسائل کو لوٹ رہے ہیں اور اپنی قبضہ گیریت کو برقرار رکھنے کےلیے کسی قسم کے پر تشدد اور اندوہناک پالیسی استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے ہیں۔ جس طرح پاکستان بلا کسی طبقاتی ، صنفی اور عمری تضاد کے بلوچ قوم کی نسل کشی کرتی آرہی ہے تو ایران بھی ایک قبضہ گیر کے حیثیت سے مسلسل انھی پالیسیوں پرعمل پیرا ہے۔ اس سے پہلے بھی ایرانی حکومت سینکڑوں بلوچ نوجوانوں کو پھانسی کے پھندوں پر لٹکانے اور بیچ چوراہے پر قتل کرنے جیسے طریقہ کار اختیار کرتی رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے سے جاری قتل و غارت کا یہ تسلسل دہائیوں سے جاری ظلم وجبر کے تسلسل کی ہی کڑی ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے تمام اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ سرحد کے دونوں پار بلوچوں پر ہونے والی مظالم پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے قابضوں کے خلاف عملی اقدات اٹھائیں اور جنگی جرائم کے بنیادوں پر دونوں سامراجی قوتوں پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ اگر خاموشی کا یہ تسلسل برقرار رہا اور بلوچستان میں جاری ظلم و ستم پر قابض طاقتوں کو جوابدہ نہیں کیا گیا تو خطے میں ایک انسانی بحران کا خدشہ پایا جاتا ہے جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔