ریاستی انتخابات میں حصہ لینا بلوچ سرزمین پر قائم قبضے کی حمایت کرنے کے مترادف ہے۔


بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے ریاست کی جانب سے 8 فروری کو اعلان شدہ ممکنہ انتخابات کے حوالے سے قوم کے نام پر جاری اپنے ایک پیغام میں بلوچ عوام سے انتخابات کی مکمل بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ریاست کے انتخابات کسی ڈھونگ اور فراڈ کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں۔ بلوچستان میں ریاست اخلاقی طور پر اپنی پوزیشن کھو چکی ہے اور بزور طاقت اپنا قبضہ جمائے رکھا ہوا ہے جس کی انسانی، اخلاقی، اسلامی، سیاسی حتی کہ کوئی بھی جواز نہیں ہے۔ بلوچ قوم نے جس طرح پچھلے دو الیکشنز میں ریاست کا بائیکاٹ کرتے ہوئے قومی آزادی کی حمایت کی آج اس اخلاقی و سیاسی سپورٹ کی وجہ سے بلوچ قومی جدوجہد دنیا بھر میں اپنی شناخت بنا چکی ہے اور دن بدن عوامی طاقت اور حمایت سے مضبوط ہوتی جا رہی ہے۔ بطور ایک غلام قوم بلوچوں کو اس بزور شمشیر قائم قبضے کے خلاف جدوجہد میں مصروف سیاسی جدوجہد کا حصہ بنتے ہوئے قابض قوت کو شکست دینے پر اپنا توجہ مرکوز کرنا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ آج بطور قوم ہمیں ان مسائل کا سامنا نہیں جن کا پرچار نام نہاد سیاسی جماعتیں کرتی نظر آتی ہیں بلکہ ہمیں بطور قوم قومی غلامی، قومی استحصال، شناختی بحران، وسائل کی لوٹ مار، اقلیت میں بدلنے، جغرافیہ کی تبدیلی، اجتماعی تذلیل، نسل کشی اور جنگی جرائم کا سامنا ہے جس پر یہ نام نہاد جماعتیں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ بجلی، گیس، فنڈز، سائل و وسائل، اور انفراسٹکچر کو اصل مدح بناکر جو انتخابات لڑتے ہیں وہ دشمن کے پیرول پر ریاست کو بلوچستان میں اپنے قبضے کو جاری رکھنے کیلئے اخلاقی جواز فراہم کرتے ہیں۔ دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں جہاں ایک قابض نے کسی مقبوضہ قوم کو ترقی دی ہے تو ایسا بلوچستان کے مسئلے میں کیسے ممکن ہے۔ آج ریاست ہماری شناخت، زبان، ثقافت مٹانے کے در پر ہے ہمیں اقلیت میں بدلنے کیلئے سازشوں پر گامزن ہے، چین کے ساتھ ملکر ہماری جغرافیہ کو تبدیل کرنے پر تلوا ہوا ہے اور کچھ مفاد پرست لوگ اس ریاست سے حقوق کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔ بلوچ قوم کو ریاست پر انحصار کے بدلے بلوچ قومی آزادی کیلئے جاری تحریک کو منظم انداز میں حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔ ریاست کے پیرول پر چند جماعتیں جو اپنے پارٹی کے اندر ڈیتھ اسکواڈز چلاتے ہیں عوام کو حقوق کے نام پر ورغلانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ حقیقت میں آج سیندک، ریکوڑک اور سی پیک جیسی استحصالی پروجیکٹس میں یہی افراد فائدے حاصل کرتے رہے ہیں۔ بلوچ خون پر ان جماعتوں کی سودے بازی کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے ان سیاسی ڈیتھ اسکواڈز کو ووٹ دے کر تاریخ کا بدنما داغ اپنے اوپر نہ لگائیں۔
ترجمان نے عوام کو مخاتب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی قابض ریاستوں نے اپنا جبری قبضہ قائم کیا ہے تو اس کو اخلاقی جواز دینے کیلئے انتخابات کا ڈھونگ رچایا ہے جس کی مثال ہمیں افغانستان، عراق سمیت تمام کولونیل کیسز میں دیکھنے کو ملا ہے آج ریاست ان انتخابات کے ذریعے دنیا میں پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ بلوچستان کے عوام ریاست کے ساتھ ہیں جو جھوٹ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ ریاستی انتخابات میں حصہ لینا بلوچ سرزمین پر قائم قبضے کی حمایت کرنے کے مترادف ہے جو کوئی بھی باشعور بلوچ نہیں کرے گا۔ اس سلسلے میں تنظیم کی جانب سے ایک بک لیٹ جلد شائع کیا جائے گا جبکہ #BalochBycootElections کے ہیش ٹیگ سے بلوچستان میں تحریک چلائی جائے گی۔ عوام سے بھرپور حمایت کی اپیل کرتے ہیں۔

Share to