آٹھ جون “بلوچ مسنگ پرسن ڈے” بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کے سنگین خلاف ورزیوں کی داستان ہے۔
بی ایس او آزاد
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں 8 جون “بلوچ مسنگ پرسن ڈے” کو بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی داستان قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہائیوں سے جاری جبری گمشدگیوں کا طویل سلسلہ بلوچستان میں ایک انسانی بحران کی کیفیت اختیار کر چکی ہے۔انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود انسانی حقوق کے عالمی ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آج سے تقریباً تیرہ سال قبل 8 جون 2009 کو بی ایس او آزاد کے سابق وائس چئیرمین ذاکر مجید بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ ذاکر مجید کے جبری گمشدگی کو تیرہ سال کا طویل دورانیہ گزرنے کے باوجود تاحال انھیں منظر عام پر نہیں لایا گیا۔ اسی طرح تنظیم کے سابق چئیرمین زاہد بلوچ ،سابق انفارمیشن سیکرٹری شبیر بلوچ سمیت متعدد کارکنان سالوں سے جبری گمشدگی کا شکار ہیں۔ جبکہ تنظیم کے سابقہ جوائنٹ سیکریٹری شفیع بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبران کمبر چاکر بلوچ، کامریڈ قیوم بلوچ سمیت درجنوں کارکنان کو جبری طور پر گمشدہ کرنے کے بعد ان کے مسخ شدہ لاش جنگل اور ویرانوں میں پھینک دیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ ریاستی اداروں نے بلوچستان سے سینکڑوں سیاسی کارکنان کو مختلف اوقات میں جبری گمشدگی کا شکار بنایا ان میں سے اکثریت کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی جبکہ سینکڑوں ہنوز لاپتہ ہیں۔ ریاست کی جانب سے جبری طور پر گمشدہ کرنے اور مارو پھینکو پالیسی تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور وقت کے ساتھ اس میں شدت لائی جا رہی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں دو دہائیوں سے جاری جبری گمشدگیوں کے عمل سے اب ایسا کوئی گھر باقی نہیں رہا جو اس سے محفوظ رہا ہو، طالب علموں سے لیکر استاتذہ، صحافی، وکلاء، ڈاکٹرز، مزدور، کسان، خواتین اور بچے ہزاروں کی تعداد میں جبری گمشدگیوں کا شکار ہوئے ہیں اور اس عمل میں کمی کے بجائے روزانہ تیزی لائی جارہی ہے۔ جبکہ پاکستان کی جانب سے جس قدر بلوچستان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی لائی جارہی ہے وہیں عالمی قوتیں اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ بین القوامی طاقتور ریاستوں اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی پاکستانی بربریت میں اضافے کا سبب بھی بن رہا ہے۔ اس وقت بلوچستان میں بلوچ نسل کشی سنگینی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اس صورتحال میں عالمی اداروں کے لیے یہ امر ضروری بن جاتا ہے کہ پاکستان کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی بنیاد پر جوابدہ کریں۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ 8 جون بلوچ مسنگ پرسن ڈے کے مناسبت سے تنظیم کی جانب سے مختلف پروگرام اور آگاہی مہم کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ تمام زون ریفرنس کا انعقاد کریں۔