اقوام متحدہ پنجاب کے میڈیکل کالجز سے ملنے والی لاشوں پر فیکٹ فائنڈگ کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے پاکستان کو جوابدہ کرے۔
بی ایس او آزاد
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں نشتر میڈیکل کالج ملتان کے چھت پر چھلنی شدہ پانچ سو لاشوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کو واضح شبہات ہیں کہ پاکستان بلوچ سمیت دیگر اقوام کی نسل کشی کو برقرار رکھتے ہوئے سالوں سے جبری گمشدگی کا شکار افراد کو قتل کر کے پنجاب کے میڈیکل کالجز میں لیبارٹری ٹیسٹ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ پنجاب کے کسی میڈیکل کالج سے اجتماعی لاشوں کی بر آمدگی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی لاہور کے ایک ہسپتال میں سو سے زائد نامعلوم افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں اور بغیر کسی ڈی این اے ٹیسٹ کے لاشوں کو منظر عام سے غائب کیا گیا۔ اسی طرح گزشتہ روز ملتان میں نشتر میڈیکل کالج کے چھت پر پانچ سو سے زائد لاشیں بکھری اور مسخ شدہ حالت میں ملی اور پاکستان انھیں مطالعاتی ٹیسٹ کا نام دیتے ہوئے دنیا کے آنکھوں میں دھول جھونک رہا ہے۔ اتنے کثیر تعداد میں لاشوں کی برآمدگی اس امر کی واضح عکاس ہے کہ یہ لاشیں لاوارثی کے زمرے میں نہیں آتے بلکہ ایک منظم منصوبے کے تحت ان افراد کو قتل کرکے میڈیکل کالجز کے حوالے کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست ہمیشہ ہی سے مقبوضہ اقوام کی نسل کشی کرتی آ رہی ہے۔ محکوم اقوام کے افراد کو لاپتہ کرنا اور سالوں پابند سلال رکھنے کے بعد اُن کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنا ایک روایت بن چکی ہے۔ پاکستان فوج نے مظالم کے پہاڑ توڑتے ہوئے سینکڑوں بے گناہ افراد کو خضدار کے علاقے توتک میں اجتماعی قبروں میں دفن کیا اور سینکڑوں بلوچ فرزندان کو جعلی مقابلوں میں شہید کرتے ہوئے اُن کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئیں۔ پاکستانی فوج کی جانب سے پھینکی گئی لاشوں سے کئی جسمانی اعضا غائب تھے جو اس امر کی واضح دلیل ہے کہ ریاست ہر قسم کے بھیانک پالیسی اپنانے سے گریز نہیں کرتی ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہر سال پنجاب کے مختلف ہسپتالوں سے سینکڑوں افراد کے لاشوں کی برآمدگی کئی شکوک و شبہات کا باعث بن رہی ہے۔ پاکستان ہمیشہ ہی سے بلوچ او ردیگر مظلوم اقوام کی نسل کشی کرتی آ رہی ہے اور خدشہ ہے کہ مذکورہ لاشیں اسی نسل کشی کا تسلسل ہے۔ لہذا ہم اقوام متحدہ سے اپیل کرتے ہیں کہ ہر سال اجتماعی لاشوں کی بر آمدگی پر ایک فیکٹ فائنڈگ کمیٹی خطے میں بھیجی جائے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر پاکستان کو جوابدہ کرے۔