ریکوڑک بلوچوں کی ملکیت ہے قبضہ گیر اپنے اثاثے کے طور پر بیچ رہی ہے۔

ریکوڑک بلوچوں کی ملکیت ہے قبضہ گیر اپنے اثاثے کے طور پر بیچ رہی ہے۔

بی ایس او آزاد

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بیرک گولڈ اور قبضہ گیر پاکستان کے درمیان ریکوڈک معاہدے کو بلوچ وسائل کی لوٹ مار کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی کوئی قبضہ گیر رہا ہے انھوں نے غلام قوم کے وسائل کی لوٹ میں کوئی کسر نہیں چھوڑا ہے اور بلوچ سرزمین پر پاکستان اپنے قبضہ کے دن سے اس لوٹ مار کی تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ جب بھی ریاست کو کسی کا قرض ادا کرنا ہوتا ہے تو بلوچ زمین اور ان کے وسائل کو مفت میں پیش کر دیتا ہے جبکہ نام نہاد اور کٹھ پتلی بلوچستان حکومت فوج کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے ہر طرح کی دستخط کر دیتی ہے جو ریاست کے ساتھ بطور کاسہ لیس کا کردار ادا کر رہے ہیں۔بیرک گولڈ جیسے سامراجی عزائم رکھنے والے کمپنیوں سے لیکر دنیا کے تمام ریاستوں کو یہ واضح ہونا چاہیے کہ بلوچ وسائل کے فیصلہ کا اختیار نہ بلوچ سرزمین پر قابض پاکستان کو حاصل ہے اور نہ ہی نام نہاد بلوچستان حکومت کو ہے۔
ترجمان نے کہا کہ قابض پاکستان عرصہ دراز سے بلوچ وسائل کو اپنے معاشی مفادات کیلئے استعمال کرتا آ رہا ہے۔سی پیک، سیندک، سوئی گیس، سنگ مرمر، کوئلہ اور انتہائی اہم قدرتی معدنیات نکالنے کے باوجود قابض پاکستان بلوچ زمین کے ذرے ذرے کو فروخت کرنا چاہتا ہے اور یہیں قبضہ گیر کا ہمیشہ سےفطری عمل رہا ہے۔ بیرک گولڈ سے کیس ہارنے کے بعد ریاست نے کمپنی کی منت سماجت کرکے بلوچ زمین اور ان کے وسائل کی لوٹ مار کیلئے ریکوڈ کو چالیس سالوں کیلئے لیز پر دے دیا ہے۔بیرک گولڈ صرف سونا نہیں نکالتا بلکہ وہ اپنے ساتھ مقامی آبادیوں کو تباہ کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ معاہدہ پاکستان کو بلوچ سرزمین اور آزادی کے خلاف لڑنے کیلئے ایک اور سامراجی کمپنی کا اضافہ ہے جس سےسیکیورٹی کے نام پر چاغی اور ملحقہ علاقوں کی آبادی کو سنگین خطرات کا سامنا ہوگا جس طرح سی پیک کی سیکورٹی کے نام پر بلوچستان کے گاؤں کے گاؤں ملیامیٹ کیے گئے بالکل اسی طرح سامراج اور قبضہ گیر کے منہ سے ترقی کے اصلاح کی حقیقی معنی قتل و غارت، قبضہ گیری، لوٹ مار اور تشدد ہوتا ہے۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں بیرک گولڈ کی بلوچستان میں ناجائز سرمایہ کاری کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بیرک گولڈ کی بلوچستان میں سرمایہ کاری کو بلوچ جہد آزادی اور عوام کی طرف سے سخت ردعمل کا سامنا ہوگا۔ بلوچ عوام کسی بھی سامراجی کمپنی کو اپنے وسائل کی لوٹ مار کی اجازت نہیں دے گا۔ قبضہ گیر کا کوئی بھی سرمایہ بلوچستان میں قابل قبول نہیں ہے۔ دوسرے جانب بلوچ عوام سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے قومی وسائل کی دفاع کیلئے جدوجہد اور مزاحمت کا راستہ اختیار کریں کیونکہ خاموشی کی صورت میں قبضہ گیر بلوچستان میں اپنے لوٹ مار کے انتہا کو پہنچ جائے گا۔

Share to