نواب خیر بخش مری کا فلسفہ جدوجہد ہی بلوچ قومی آزادی کا ضامن ہے۔
بی ایس او آزاد
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیش آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں نواب خیر بخش مری کی لازوال قربانیوں اور جہد مسلسل کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بابا مری نے اپنے دور اندیش سوچ و نظریے کے بدولت بلوچ قومی تحریک کو ایک واضح سمت متعین کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا اور آج بلوچ قوم اسی فلسفہ جدوجہد پر عمل پیرا ہوتے ہوئے قومی تحریک کی آبیاری کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ بابا مری کا شمار آزادی کے ان عظیم علمبرداروں میں ہے جنھوں نے پاکستانی فیڈریشن کو مکمل طور پر رد کرتے ہوئے ریاست اور بلوچ کے درمیان قابض اور مقبوضہ کے رشتے کو واضح کیا اور حقیقی قومی نجات کےلیے قومی آزادی کا راہ متعین کیا۔ آزادی کے اس شاہراہ پر بابا مری کو قیدوبند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنی پڑیں اور جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے۔ ہزاروں اذیتوں، صعوبتوں اور جلاوطنی کی زندگی گزارنے کے باوجود وہ نہ صرف آزادی کے نظریے پر ڈٹے رہے بلکہ اس نظریے پر عمل پیرا ہونے کےلیے بلوچ نوجوانوں کی تربیت بھی کی۔ تاریخ کے مختلف اور کٹھن ادوار نے انھیں نظریاتی حوالے سے مزید پختہ اور کندن بنایا اور اسی سیاسی و نظریاتی بلوغت کے بدولت بابا مری کو آج بھی بلوچ سیاسی سرکلوں میں پیامبر یا درسگاہ کی حیثیت حاصل ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ نواب خیر بخش مری نے اپنے سیاسی عمل کا آغاز ایک ایسے وقت میں کیا جب بلوچ سرزمین انگریز جیسے قبضہ گیر کے چنگل سے نکل کر پاکستانی قبضے آ چکا تھا اور پاکستان اپنی قبضہ گیریت کو طوالت بخشنے کےلیے نت نئے ہربے آزما رہا تھا۔ اسی اثنا میں نواب خیر بخش مری اسی قبضہ گیریت کے خلاف ایک موثر آواز بنے رہے۔ انھوں نے بلوچ قومی مسلئے کو اجاگر کرنے کےلیے جہاں دنیا بھر کے پلیٹ فارمز پر موثر آواز اٹھائی وہیں قومی یکجائی و یکمشتی کےلیے مکمل تگ و دو جاری رکھا۔ بلوچ قومی تحریک کو جلا بخشنے کےلیے انھوں نے حق توار سرکلز کا انعقاد کیا اور انھی سرکلز سے تربیت یافتہ جہدکاروں نے سیاست ، ادب اور مزاحمت کی آبیاری کےلیے اداروں کا قیام عمل میں لایا اور وہیں ادارے آج بابا مری کے فلسفے کو بنیاد بناتے ہوئے آزادی کے شمع جلائے ہوئے ہیں۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ بابا مری ایک فرد نہیں بلکہ فلسفے کا نام ہیں اور اس فلسفے کی تمام تر راہیں قومی آزادی سے جڑی ہیں۔ بلوچ قوم اور بالخصوص نوجوانوں کےلیے ضروری ہے کہ بابا مری کے فلسفے کو پرکھے ، سمجھے اور انھی بنیادوں پر جدوجہد جاری رکھے۔