نام نہاد ایپکس کمیٹی کا فیصلہ بلوچ نسل کشی کو وسعت دینے کی نئی پالیسی ہے، مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے بلوچ نوجوان فکری، تحریکی اور عملی تعلیم پر توجہ دے۔بی ایس او آزاد

نام نہاد ایپکس کمیٹی کا فیصلہ بلوچ نسل کشی کو وسعت دینے کی نئی پالیسی ہے، مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے بلوچ نوجوان فکری، تحریکی اور عملی تعلیم پر توجہ دے۔
بی ایس او آزاد

قابض پاکستانی اداروں کی جانب سے بلوچستان میں جاری جاریت، قتل و غارت گری، اغوا، جعلی مقابلوں میں جاری قتل عام کو مزید شدت دینے کیلئے نام نہاد اپیکس کمیٹی کی میٹنگ میں بلوچستان میں ایک نئی جاریت لانچ کرنے کا اعلان کر دیا ہے جس کا مقصد بلوچ نسل کشی کے تسلسل کو اور منظم انداز میں جاری رکھنا ہے۔ سیکورٹی ادارے پہلے ہی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہیں اور بلوچ عوام مند سے لیکر آواران تک ان مظالم کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر رہی ہے۔ قابض پاکستان کی جانب سے بلوچستان بھر میں انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک سروس کو بند کرنے کی وجہ بلوچستان میں جاری نسل کشی اور قتل عام کو دنیا کے سامنے چھپانے کی کوشش ہے۔ بلوچ عوام قابض کے اس غیر انسانی رویے پر مبنی جاریت کے خلاف مزاحمت کا راستہ اختیار کریں۔ دشمن بلوچستان سے بلوچ قوم کا صفایا کرنا چاہتی ہے تاکہ یہاں اپنی لوٹ مار کو جاری رکھ سکیں۔

بلوچستان میں قابض پاکستان ایک ملٹی ڈائریکشنل اپروچ کے ساتھ کاؤنٹر تحریک پر کام کر رہی ہے جس میں سب سے اہم نکتہ فوجی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پروپیگنڈہ، نام نہاد گورننس، ترقی، سرمایہ داری، پولیٹکل وکٹمائزیشن، سمیت اجتماعی سزا اور لوگوں کو نقل مقانی پر مجبور کرنے کیلئے بھی کام کر رہی ہے۔ اس جاریت کے سلسلے میں پہاڑی علاقوں میں بلوچ آبادیوں کے خلاف ریاست سنگین جرائم کا ارتکاب کر سکتا ہے۔ قابض کے اس جنگ میں چین براہ راست اُس کا سپورٹر ہے جو چین کے عالمی بیانیے کی چھپی حقیقت کو ظاہر کرتی ہے۔ چین کے ساتھ ساتھ تُرکی، سعودی عرب بھی پاکستان کو اس کی غیر انسانی جنگ میں انہیں سپورٹ کر رہے ہیں جو کہ اضطراب کُن ہے۔ عالمی دنیا کو اس حقیقت سے آشنا ہونا چاہیے کہ بلوچ سینکڑوں سالوں پر مبنی اپنی ریاست کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے جسے زبردستی قبضہ کیا گیا ہے۔ قابض پاکستان جیسے غیرفطری ریاست کا ساتھ دینے والے مستقبل میں اپنی پالیسیوں پر ضرور پشیمان رہینگے جس طرح آج چین سی پیک کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر پشیمان نظر آ رہی ہے۔ بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد ایک حقیقت ہے جس کو دنیا کی کوئی بھی طاقت رد نہیں کر سکتی، پاکستان چاہے جتنی فوجی بربریت کریں قومی تحریک ہر بلوچ کے دل و روح میں بس چکی ہے اور ہر نسل دشمن کے خلاف اس جدوجہد کو جاری رکھے گا۔

قابض پاکستان کی فوجی جنگ، چین کی غیر قانونی سرمایہ داری اور بلوچستان پر قبضے کی نیت، دیگر علاقائی و عالمی طاقتوں کے بلوچستان میں مفاداتی جنگ اور اندرونی دشمنوں کا مقابلہ کرنے کیلئے بلوچ نوجوان عملی تعلیم “ کی طرف اپنی پوری توجہ مرکوز رکھیں اور اپنی صلاحیتوں کو دنیا کے مقابلے میں برابر کے طور پر لائیں جو مستقبل میں بطور قوم ہمیں آنے والے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے طاقت عطا کرینگی۔ عملی، نظریاتی اور تحریکی، تعلیم کی پالیسی کو اپنا کر ہی بلوچ نوجوان دنیا کے جابر اور وسائل سے بھرپور قابض ریاستوں کا مقابلہ کرنے کی قوت اور صلاحیتوں سے آشنا ہونگے جس کے بغیر ماڈرن اور طاقت ور ریاستوں کا مقابلہ مشکل ہے۔

ترجمان بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد

Share to