گوادر میں قابض فورسز مقامی آبادی کے خلاف سنگین جرائم کا مرتکب ہو رہی ہے۔
بی ایس او آزاد
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے گوادر میں ریاستی فورسز کے قتل و غارت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قابض پاکستان اپنے استحصالی منصوبوں کی تکمیل کیلئے گوادر میں مقیم ہزاروں سالوں کی آبادی کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتی ہے اس سلسلے میں ریاست نے پہلے سے سیکورٹی زون میں تبدیل شدہ علاقے گوادر میں اب سرعام نسل کشی اور جبر کا آغاز کیا ہے۔ گوادر میں گزشتہ تین دنوں سے انٹرنیٹ بند کردیا گیا ہے جس کا بنیادی محرک حقیقی حالات سے دنیا کو لاعلم رکھنا ہے لیکن دنیا کو پاکستانی فورسز کے جرائم کی حقیقت سے آگاہ ہوتے ہوئے فوری طور پر مداخلت کرکے گوادر سمیت بلوچستان بھر میں چینی سامراج کی حمایت سے جاری قابض پاکستانی مظالم سے چھٹکارہ دینا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا میں بلوچستان کے حوالے سے فوج ایک مثبت تصور پیش کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے وہیں چین کی حمایت سے انہوں نے بلوچستان بلخصوص گوادر کو کچھ دنوں سے ایک جنگی زون میں تبدیل کر دیا ہے اور اب تک ایک افراد شہید اور سینکڑوں افراد کی جبری گمشدگی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب گوادر میں جاری مظالم کے حقیقی معلومات سے لاعلم رکھنے کیلئے انٹرنیٹ کو بند کر دیا گیا ہے۔ جبکہ پرامن طور پر اپنے بنیادی حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والے ماؤں اور بہنوں پر فائرنگ اور شیلنگ کی جا رہی ہے جو یہ ثابت کرتی ہے کہ قابض کے فطرت میں غلام کیلئے کس حد تک نفرت پائی جاتی ہے اور جب اسے تشدد کا موقع ملتا ہے تو وہ جبر اور مظالم کے تمام انتہا کو پار کر دیتی ہے۔ ریاستی فورسز گوادر میں گزشتہ تین دنوں سے بدترین تشدد کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی نام نہاد میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیمیں روز اول کی طرح خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ریاستی میڈیا اور نام نہاد حقوق کے چیمپین قابض کے ہمنوا کے حیثیت سے بلوچستان میں کام کر رہے ہیں اور فورسز کے کہنے پر ہی وہ بلوچستان میں جاری مظالم کے بجائے سامراجی عظائم کی تشہیر کرتے ہیں۔
ترجمان نے بیان کے آخر میں عالمی اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اس وقت جنگ زدہ حالت میں ہے اور ریاستی فورسز کی جانب سے بدترین نسل کشی ہو رہی ہے۔ پاکستانی عدلیہ، میڈیا سمیت تمام ادارے ریاست کے ہمنوا ہیں اور انہیں بلوچستان میں ریاستی مظالم سے کوئی سروکار نہیں مگر ہم عالمی اداروں سے امید کرتے ہیں کہ بلوچستان میں جاری ریاستی مظالم پر پاکستان کو جوابدہ کریں گے اور بلوچستان کو جنگ زدہ خطہ قرار دیکر بلوچستان میں مداخلت کریں گے۔