بی ایس او کو بلوچ قومی تحریک میں ایک سرخیل ادارے کی حیثیت حاصل ہے۔
بی ایس او آزاد
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بی ایس او کے پچپنویں یومءِ تاسیس پر اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ مختلف نشیب و فراز سے گزر کر پچپن سال بعد بھی بی ایس او آج بلوچ قومی تحریک میں کلیدی کردار ادا کررہی ہے۔ بلوچستان کی مکمل آزادی تک بی ایس او اسی طرز سے جدوجہد جاری رکھے گی اور بلوچ قومی تحریک کی آبیاری کرتی رہے گی۔
انھوں نے کہا کہ سامراجی اور قبضہ گیر قوت نے ہمیشہ ہی بی ایس او کی راہ میں رکاوٹیں حائل کرنے کی کوششیں کیں اور بی ایس او پر قدغن سمیت اندرونی طور پر انتشار پیدا کرنے جیسے ہربے آزمائے گئے لیکن بی ایس او کے کارکنان اور رہنماؤں نے سیاسی بالیدگی اور نظریاتی پختگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام ہتھکنڈوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر سامراجی عزائم کو کسی بھی صورت کامیاب ہونے نہیں دیا اور تسلسل کے ساتھ بلوچ قومی تحریک کو جلا بخشتی رہی ہے۔ بی ایس او کے قیام کے ساتھ ہی تنظیم کو مختلف دھڑوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی اور قومی آزادی جیسے واضح موقف سے دستبردار کرنے کےلیے مختلف سازشیں عمل میں لائی گئیں لیکن بی ایس او نے مختلف صعوبتین جھیل کر آزادی کے علم کو ہمیشہ کےلیے بلند کیے رکھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ بی ایس او کو قومی جدوجہد کے موقف سے ستبردار کرنے اور قومی تحریک میں کلیدی کردار ادا کرنے کے پاداش میں ہمیشہ ریاستی عتاب کا شکار بنایا گیا۔ تعلیمی اداروں میں تنظیم کےلیے راہیں بند کی گئیں اور تنظیم کے تمام تر سرگرمیوں پر پابندی لگایا گیا۔ تنظیم کے رہنماؤں کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، اذیتیں دی گئیں اور مسخ شدہ لاشیں بھی پھینکی گئی اور آج تک درجنوں رہنما اور کارکناں کو دہائیوں ریاستی ٹارچر سیلوں میں پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ قبضہ گیر کے جبر اور سختیاں سہنے کے باوجود آج بھی بلوچ طلبا بی ایس او کے بینر تلے یکجا ہیں اور علم و شعور سے پیوست ہو کر بلوچ قومی تحریک میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ بی ایس او بلوچ نوجوانوں کےلیے ایک درسگاہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ لہذا بلوچ نوجوان آئیں بلوچ قومی درسگاہ کا حصہ بنیں اور سیاسی و شعوری تربیت سے آشنا ہو کر قومی تحریک کا حصہ بنیں۔