نو سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود چیئرمین زاہد بلوچ تاحال پاکستانی اذیت خانوں میں پابند سلاسل ہیں۔
بی ایس او آزاد
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ آج سے نوسال قبل تنظیم کے سابق چیئرمین زاہد بلوچ کو کوئٹہ سے جبری طور لاپتہ کیا گیا اور بین الاقوامی انسانی اداروں سے پر زور اپیل اور سخت احتجاجی تسلسل کے باوجود زاہد بلوچ تاحال پاکستانی اذیت گاہوں میں مصائب جھیل رہے ہیں۔ زاہد بلوچ کا طویل المدتی جبری گمشدگی اور انھیں بازیاب نہ کرنا انسانی حقوق کے اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کی غیر ذمہ دارانہ کردار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انھوں نے کہا کہ زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کو لیکر تنظیم کی جانب سے بلوچستان بھر سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور سخت لائحہ عمل اپناتے ہوئے تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ کا انعقاد کیا گیا جسے انسانی حقوق کے عالمی تنظیموں کی یقین دہانیوں کے باعث اختتام پذیر کیا گیا۔ لیکن نو سال گزرنے کے باوجود انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی جانب سے کسی قسم کا پیشرفت نہ ہونا اور زاہد بلوچ کی بازیابی میں کردار ادا نہ کرنا انسانی حقوق کے اداروں کی وجو پر سوالیہ نشان ہے۔ زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی اور نو سال گزرنے کے باوجود کوئی پرسان حال نہ ہونے کے باعث اُنکا خاندان شدید اذیتوں کا شکار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ زاہد بلوچ ایک پرامن سیاسی جہد کار ہیں اور بی ایس او آزاد کے پلیٹ فارم سے بلوچ طالبعلموں کی رہنمائی کرتے رہے ہیں۔پاکستانی ریاست نے ایک قبضہ گیر کے حیثیت سے بلوچستان بھر میں سیاسی سرگرمیوں کو پابندیوں کا شکار بنایا ہوا ہے۔ پاکستانی فورسز نے ہزاروں سیاسی کارکنا ن کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا ہوا ہے جبکہ سینکڑوں کارکنان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئیں۔ پاکستانی فورسز نے تنظیم کے سابق وائس چیئرمین ذاکر بلوچ کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا اور 14 سال گزرنے کے باوجود وہ تاحال جبری گمشدگی کا شکار ہیں۔ اسی طرح تنظیم کے سابق مرکزی انفارمیشن سکیریٹری شبیر بلوچ سمیت سینکڑوں دیگر سیاسی کارکنان جبری گمشدگی کاشکار ہیں اور پاکستانی ٹارچر سیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں یقین دہانیوں پر عمل کرتے ہوئے زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف عمل کردار ادا کریں اور زاہد بلوچ سمیت ہزاروں کارکنان کی بازیابی کےلیے پاکستانی ریاست پر دباؤ ڈالیں۔ بی ایس او آزاد 18 مارچ 2023 کو زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف اور ان کی بازیابی کےلیے #SaveZahidBaloch کے ٹیگ سے سوشل میڈیا کیمپین کا اعلان کرتی ہے اور آزادی پسند سیاسی پارٹیوں سمیت تمام طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے گزارش کی جاتی ہے کہ کیمپین کا حصہ بن کامیاب بنانے میں کردار ادا کریں۔